ترکی شمالی شام میں محفوظ زون سے مربوط ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3662796/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AD%D9%81%D9%88%D8%B8-%D8%B2%D9%88%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%A8%D9%88%D8%B7-%DB%81%DB%92
گزشتہ جمعہ کو شمال مغربی شام کے ادلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں بنش قصبے میں ایک کھیت کے اندر گندم کی فصل سے تیار کردہ فریکیہ تیار کرنے والے کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کو شمال مغربی شام کے ادلب گورنریٹ کے دیہی علاقوں میں بنش قصبے میں ایک کھیت کے اندر گندم کی فصل سے تیار کردہ فریکیہ تیار کرنے والے کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ اور شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے درمیان بات چیت کی رفتار میں تیزی آنے کے بارے میں حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں ترک حکومت نے تصدیق کی ہے کہ دمشق میں حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اس کے ایجنڈے میں نہیں ہے اور اس بات کی بھی تاکید کی کہ وہ شام کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک محفوظ زون کے قیام سے مربوط ہے۔ ترکی کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے نائب سربراہ نعمان كورتولموش نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا بہت مشکل معاملہ ہے اور ترک حکومت کے منصوبوں سے باہر ہے اور انہوں نے کل پیر کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید کہا کہ اس وقت صدر رجب طیب اردغان کی حکومت کا ہدف شام کی شمالی سرحد کے ساتھ ایک محفوظ زون قائم کرنا ہے تاکہ ترکی میں وہاں مقیم دس لاکھ شامی مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
بعد میں کل ترک صدر رجب طیب اردغان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی 30 کلومیٹر کی گہرائی میں محفوظ زون قائم کرنے کے لیے اپنی جنوبی سرحدوں کے ساتھ نئے فوجی آپریشن شروع کرے گا۔(۔۔۔)
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857806-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-2025-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D9%82%D8%B4%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D8%AD%D8%B5%DB%81
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔
ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔
دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)