سعودی عرب دنیا کی 15 بڑی معیشتوں کی طرف اپنی پیش رفت کو پیش کرنا چاہتا ہے

"ڈاووس" فورم میں معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں حاصل کی گئی سعودی پیشرفت کا جائزہ لینے کے سیشن کو بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہوئی ہے
"ڈاووس" فورم میں معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں حاصل کی گئی سعودی پیشرفت کا جائزہ لینے کے سیشن کو بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہوئی ہے
TT

سعودی عرب دنیا کی 15 بڑی معیشتوں کی طرف اپنی پیش رفت کو پیش کرنا چاہتا ہے

"ڈاووس" فورم میں معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں حاصل کی گئی سعودی پیشرفت کا جائزہ لینے کے سیشن کو بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہوئی ہے
"ڈاووس" فورم میں معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں حاصل کی گئی سعودی پیشرفت کا جائزہ لینے کے سیشن کو بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہوئی ہے
سعودی وزراء نے کل کہا ہے کہ مملکت دنیا کی 15 بڑی معیشتوں میں سے ایک بننے کی راہ پر گامزن ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی شعبوں کے اشاریوں میں پیش رفت ہوئی ہے جس سے تنوع کو فروغ مل رہا ہے اور وہ سرمایہ کاری کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔

یہ بات گزشتہ روز ڈاووس فورم میں "سعودی عرب کے افق" کے عنوان سے منعقدہ خصوصی ڈائیلاگ سیشن کے دوران سامنے آئی ہے جس میں معیشت اور منصوبہ بندی کے وزیر فیصل الابراہیم، سرمایہ کاری کے وزیر خالد الفالح، فنانس کے وزیر محمد الجدعان اور کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر عبد اللہ السواحہ نے شرکت کی ہے۔

الابراہیم نے کہا ہے کہ تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی سعودی معیشت کو متنوع بنانے کی کوششوں میں معاونت کرتی ہے جو مضبوط طریقے سے جاری وساری ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ سعودی عرب نے 2011 کے بعد سے پہلی سہ ماہی کے دوران، 9.6 فیصد کی شرح سے مجموعی گھریلو پیداوار میں سب سے زیادہ سہ ماہی ترقی حاصل کی ہے۔

الفالح نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں زیادہ تر سرمایہ کاری نئے شعبوں جیسے ٹیکنالوجی، سیاحت اور الیکٹرک ٹرانسپورٹ میں ہو رہی ہے اور الجدعان نے یہ بھی واضح کیا کہ "وژن 2030" کے ساتھ ہونے والی اصلاحات خاص طور پر معیشت کو متنوع بنانے سے متعلق قومی معیشت پر اعتماد بڑھانے میں کامیاب ہوئیں ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات  24 شوال المعظم  1443 ہجری  - 26   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15885]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]