پیانگ یانگ نے اپنے مخالفین کو 3 بیلسٹک میزائلوں کے ذریعہ کیا مشتعلhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3667731/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%86%DA%AF-%DB%8C%D8%A7%D9%86%DA%AF-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%DB%8C%D9%86-%DA%A9%D9%88-3-%D8%A8%DB%8C%D9%84%D8%B3%D9%B9%DA%A9-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D8%B1%DB%8C%D8%B9%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%85%D8%B4%D8%AA%D8%B9%D9%84
پیانگ یانگ نے اپنے مخالفین کو 3 بیلسٹک میزائلوں کے ذریعہ کیا مشتعل
ٹی وی کلپ جس میں شمالی کوریا کے میزائل کے داغے جانے کے لمحہ کو دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شمالی کوریا نے کئی براعظموں تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل سمیت تین دیگر بیلسٹک میزائلوں کا ایک ایسا تجربہ کیا ہے جسے اس کے مخالفین کی جانب سے مذمت کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان لوگوں نے اسے اشتعال انگیز اقدام کی مذمت کی ہے خاص طور پر سیول اور واشنگٹن نے سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔ فوری طور پر امریکہ اور جنوبی کوریا نے امریکی فوج کے ٹیکٹیکل میزائل سسٹم اور جنوبی کوریا کے میزائل سسٹم کی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے براہ راست گولہ بارود کا استعمال کرتے ہوئے فوجی مشقوں اور چالوں کا ایک دور شروع کیا ہے۔
شمالی کوریا کے میزائلی تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے خطے کے دورے کے اختتام کے چند گھنٹے بعد سامنے آئے ہیں اور اس دورہ کے دوران انہوں نے پیانگ یانگ کے خطرات کا سامنا کرنے میں سیول اور ٹوکیو کی حمایت کرنے کے لیے واشنگٹن کے عزم کی تصدیق کی ہے۔(۔۔۔)
تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟https://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%8A%D8%B4%D9%8A%D8%A7/4795786-%D8%AA%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%88%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%85%DA%A9%D9%86%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DB%81%D9%88%D9%86%DA%AF%DB%92%D8%9F
تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔
تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت
خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)