تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کل کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ایک مضبوط مقابلے میں مصروف ہے جس کا مقصد بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے اور انہوں نے ایک نئی سرد جنگ چھیڑنے کے سلسلہ میں اپنی نفی کا اظہار کیا ہے۔

متعدد فائلوں کے پس منظر میں جن میں سب سے اہم تائوان کا معاملہ ہے چین کی طرف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے ایک تقریر میں بلنکن نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں کہا ہے کہ بیجنگ بین الاقوامی نظام کے لیے سب سے خطرناک طویل مدتی خطرہ ہے اور امریکی وزیر نے مزید کہا کہ چین واحد ملک ہے جو بین الاقوامی نظام کو نئی شکل دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے اقتصادی، سفارتی، فوجی اور تکنیکی طاقت بڑھتی ہی جارہی ہے اور انہوں نے اجتماعی اتفاق رائے کے ساتھ اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ امریکہ چین کی روش اور اس کے صدر شی جن پنگ کے عزائم کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے اور اس لیے ہم بیجنگ کے ارد گرد سٹریٹجک ماحول کو اس طرح سے تشکیل دیں گے جس سے ایک جامع اور شامل بین الاقوامی نظام کے سلسلہ میں ہمارے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعہ  25 شوال المعظم  1443 ہجری  - 27   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15886]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]