تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3669246/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AD%D8%B3%D8%A7%D8%B3-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%AA%D9%86%D8%B5%DB%8C%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D8%B9-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AD%D8%A7%D8%AF%D8%AB%DB%81
تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہ
گزشتہ سال اپریل میں انٹیل لیب کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ریسرچ کے لیے شائع کردہ تصویر کے مطابق پارچین سہولت کی توسیع کو دیکھا جا سکتا ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
تہران کے ایک حساس فوجی تنصیب میں واع ہوا ایک پراسرار حادثہ
گزشتہ سال اپریل میں انٹیل لیب کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ریسرچ کے لیے شائع کردہ تصویر کے مطابق پارچین سہولت کی توسیع کو دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی وزارت دفاع کے مطابق جنوب مشرقی تہران میں حساس پارچین تنصیب پر ایک پراسرار حادثے میں ایک ایرانی انجینئر ہلاک اور دوسرا شخص زخمی ہوا ہے۔
پاسداران انقلاب سے وابستہ فارس نیوز ایجنسی نے تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا ہے کہ حادثہ بدھ کی شام وزارت دفاع کے ایک ریسرچ یونٹ میں ہوا ہے۔
پارچین تنصیب میں میزائلوں اور ہتھیاروں کی تیاری کے علاوہ کیمیائی ہتھیاروں اور لیزر ٹیکنالوجی کی تحقیق، ترقی اور یورینیم کی افزودگی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ دھماکہ خیز ٹیسٹنگ بصی ہوتی ہے۔(۔۔۔)
عراق ایرانی اپوزیشن کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹا رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86/4546271-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%BE%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B4%D9%86-%DA%A9%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%88-%DA%A9%D9%88%D8%A7%D8%B1%D9%B9%D8%B1-%DA%A9%D9%88-%DB%81%D9%B9%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)
عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے کل تہران سے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کے مطابق ایرانی کرد اپوزیشن جماعتوں کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔
فواد نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران عراق پر فوجی حملہ کرنے کی ایرانی دھمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ایران اور عراق کے درمیان تعلقات بہترین ہیں اور عراق یا صوبہ کردستان پر بمباری کی دھمکی دینا مناسب نہیں ہے۔"
عراقی وزیر خارجہ نے "ان ذرائع سے دور رہنے" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس مذاکرات اور سیکورٹی معاہدے کے ذریعے دیگر راستے ہیں، اور مسائل کو بات چیت اور گفت و شنید سے حل کیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے نشاندہی کی کہ "یہ منصوبہ عراق اور کردستان کی صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تیار کیا گیا تھا" تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ مارچ میں طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کو نافذ کیا جا سکے۔ (...)