مشرقی شام میں روس نے امریکی حمایت کے ذریعہ کیا اپنے طیارے متعین

گزشتہ روز قامشلی ایئرپورٹ پر روسی ہیلی کاپٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (روسی اور کرد میڈیا)
گزشتہ روز قامشلی ایئرپورٹ پر روسی ہیلی کاپٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (روسی اور کرد میڈیا)
TT

مشرقی شام میں روس نے امریکی حمایت کے ذریعہ کیا اپنے طیارے متعین

گزشتہ روز قامشلی ایئرپورٹ پر روسی ہیلی کاپٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (روسی اور کرد میڈیا)
گزشتہ روز قامشلی ایئرپورٹ پر روسی ہیلی کاپٹر کو دیکھا جا سکتا ہے (روسی اور کرد میڈیا)
روسی فوج نے فرات کے مشرق میں واقع قامشلی ہوائی اڈے پر ہیلی کاپٹر اور لڑاکا طیارے تعینات کیے ہیں جو شمال مشرقی شام میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز"  میں امریکی افواج اور ان کے اتحادیوں کے لیے قلعہ" کا کام کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ ترکی خطے میں فوجی آپریشن شروع کرنے والا ہے۔

کل ہفتہ کی صبح 6 روسی ہیلی کاپٹروں نے اڑان بھری اور شام اور ترکی کے درمیان سرحدی پٹی کے ساتھ جاسوسی کے دورے کئے ہیں اور اس کے علاوہ روسی فوجی کمک قامشلی ہوائی اڈے پر بھی پہنچی ہے جس میں جنگی طیارے اور لڑاکا ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ بشمول سوخوئی-34 لڑاکو جہاز اور حملہ آور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔

سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے تعلقات عامہ کے دفتر کے ایک باخبر فوجی ذمہدار نے بتایا ہے کہ شامی فوج اور روسی افواج نے حسکہ اور قامشلی شہروں اور ان سے منسلک قصبوں میں اپنی موجودگی مضبوط کر دی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 28 شوال  1443 ہجری  - 29   مئی   2022ء شمارہ نمبر[15888]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]