"فلیگ مارچ" کے خاتمے کے باوجود اسرائیل بیت المقدس میں مکمل تیاری کی حالت میں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3676611/%D9%81%D9%84%DB%8C%DA%AF-%D9%85%D8%A7%D8%B1%DA%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%A7%D8%AA%D9%85%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A8%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%AF%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D9%84%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%DB%92
"فلیگ مارچ" کے خاتمے کے باوجود اسرائیل بیت المقدس میں مکمل تیاری کی حالت میں ہے
اتوار کو مشرقی بیت المقدس میں "فلیگ مارچ" کے دوران ایک اسرائیلی آباد کار کو فلسطینی صحافی پر بندوق تانتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
مقبوضہ عرب بیت المقدس میں اسرائیلی فلیگ مارچ کے اختتام کے باوجود یہ اعلان ہوا ہے کہ حماس نفتالی بینیٹ حکومت کے ثابت قدم موقف کی وجہ سے اپنے خطرات سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور اس بات کی تاکید بھی ہوئی ہے کہ جنگ میں کشیدگی کے امکانات دور ہو گئے ہیں اور دوسری طرف اسرائیلی سیکیورٹی فورسز سروسز نے بیت المقدس کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی میں فلسطینی چال یا شہریوں پر گرفتاریوں اور حملوں کے بدلے میں فوجی چوکس رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تل ابیب میں فوجی ذرائع نے کل پیر کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں اسرائیلی قصبوں پر راکٹ سے چلنے والے دستی بموں کو داغنے کے لیے کسی خاص تیاری کی نگرانی نہیں کر رہی ہے تاہم، یہ خارج از امکان نہیں ہے کہ سوشل نیٹ ورکس اور سیاسی گفتگو میں اشتعال انگیزی بڑھ جائے اور حالات مختلف قسم کی مسلح کارروائیوں کی طرف منتقل ہو جائیں لہذا اسی مناسبت سے اس نے فیصلہ کیا کہ کئی دنوں تک ہائی الرٹ کی حالت برقرار رکھی جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ زمین پر سیکورٹی صورتحال کس طرح صحیح ہو سکے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]