ایران بم کے لئے مطلوبہ افزودگی کے قریب ہے

گروسی کو امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور تصویر میں ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین گریگوری میکس کو گزشتہ جمعہ کو ویانا میں دیکھا جا سکتا ہے
گروسی کو امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور تصویر میں ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین گریگوری میکس کو گزشتہ جمعہ کو ویانا میں دیکھا جا سکتا ہے
TT

ایران بم کے لئے مطلوبہ افزودگی کے قریب ہے

گروسی کو امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور تصویر میں ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین گریگوری میکس کو گزشتہ جمعہ کو ویانا میں دیکھا جا سکتا ہے
گروسی کو امریکی کانگریس کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور تصویر میں ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین گریگوری میکس کو گزشتہ جمعہ کو ویانا میں دیکھا جا سکتا ہے
گزشتہ روز جاری ہونے والی اپنی تازہ ترین سہ ماہی رپورٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے تین غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے آثار کے ماخذ کے بارے میں ایجنسی کے سوالات کا جواب دینے کے لیے بہت کم کام کیا ہے جبکہ اس سلسلے میں پیش رفت حاصل کرنے کی نئی کوششیں کی گئیں ہیں۔

ایجنسی کی ایک الگ سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے نے تہران اور بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے کے تحت منظور شدہ حد سے 18 گنا زیادہ اضافہ کر دیا ہے اور رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران کا یورینیم کا ذخیرہ 60 فیصد خالصتاً افزودہ ہے جو جوہری بم بنانے کے لیے درکار 90 فیصد کے قریب ہے۔

دوسری طرف چھپی ہوئی ایران اسرائیل جنگ ایک باہمی خطرے اور دھمکی میں تبدیل ہو گئی ہے جس میں دونوں طرف کے اعلیٰ حکام ہر قسم کے قتل وغارت گری اور بم دھماکوں کی پالیسی کو بڑھانے کے بارے میں کھل کر بات کر رہے ہیں۔

سیکورٹی ذرائع سے اپنے گہرے تعلقات رکھنے والے اسرائیلی اخبار یدییوت احرونوت کے ایک انٹیلی جنس تجزیہ کار رونین بیرگمین کے مطابق اسرائیلی حکمت عملی میں ایک تبدیلی ہے جو ایران کے خلاف زیادہ پرتشدد جنگی تصور کی عکاسی کرتی ہے۔(۔۔۔)

منگل  29 شوال المعظم  1443 ہجری  - 31   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15890]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]