ماسکو شمالی شام میں ترک آپریشن کے بارے میں سرکاری موقف سے گریز کررہا ہے

الحسکہ میں ترک سرحد کے قریب الدرباسیہ قصبے میں سابق مشترکہ ترک روس فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
الحسکہ میں ترک سرحد کے قریب الدرباسیہ قصبے میں سابق مشترکہ ترک روس فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ماسکو شمالی شام میں ترک آپریشن کے بارے میں سرکاری موقف سے گریز کررہا ہے

الحسکہ میں ترک سرحد کے قریب الدرباسیہ قصبے میں سابق مشترکہ ترک روس فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
الحسکہ میں ترک سرحد کے قریب الدرباسیہ قصبے میں سابق مشترکہ ترک روس فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام میں متوقع فوجی کارروائی کے حوالے سے روس کا موقف مبہم دکھائی دے رہا ہے کیونکہ ماسکو نے ترکی کی تیاریوں کے بارے میں سرکاری موقف کا اعلان کرنے سے گریز کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد پرسوں توجہ اس امکان کی طرف مبذول کرائی گئی ہے کہ ترک فریق انقرہ کے ساتھ ایک محفوظ زون کے قیام کے منصوبے کے بارے میں روس کی جانب سے گرین لائٹ حاصل کر لے گا لیکن کرملین نے اپنے بیان میں ممکنہ فوجی کارروائی کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی منظوری کی بات کیا ہے اور نہ ہی مسترد کیا ہے اور ماسکو کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین میں جاری لڑائیوں میں اپنی شمولیت کی روشنی میں روس کو شام میں ایک نیا محاذ کھولنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ طاقت کے توازن اور شام میں اثر و رسوخ کی تقسیم کے نقشوں کے حوالے سے فی الحال بڑے جھٹکے نہیں چاہتا ہے۔

ماہرین جن سے الشرق الاوسط نے بات کی ہے انہوں نے اشارہ کیا ہے کہ ماسکو اور انقرہ کے درمیان تنازعہ کا علاقہ کچھ حلقوں کے اندازے سے بہت چھوٹا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان افہام و تفہیم سے لطف اندوز ہونے والی فائلیں زیادہ وسیع ہیں۔(۔۔۔)

بدھ  02 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 01    جون   2022ء شمارہ نمبر[15891]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]