تیونس کی عدلیہ نے غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملے کا الزام لگایا ہے

نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

تیونس کی عدلیہ نے غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملے کا الزام لگایا ہے

نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
نہضہ تحریک کے سربراہ راشید غنوشی کو دیکھا جا سکتا ہے
تیونس کے دارالحکومت کے شمال مغرب میں واقع شہر آریانہ میں عدالتِ اوّل کی ترجمان فاطمہ بوقطایا نے کہا ہے کہ نہضہ تحریک کے سربراہ تحلیل شدہ تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد غنوشی کے خلاف سفری پابندی کے بعد یہ الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے ریاست کی سلامتی پر حملہ کیا ہے اور قومی دفاعی راز حاصل کرنا چاہا ہے۔

یہ بیانات 2013 میں قتل ہونے والے دو سیاست دانوں شکری بلعید اور محمد براہمی کی دفاعی ٹیم کی طرف سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے ساتھ سامنے آئے ہیں جس کا عنوان "تحریک کے خفیہ آلات کی فائل میں اپ ڈیٹس" تھا جس میں سیاسی قتل کی فائل کے حوالے سے نئے اس اعداد وشمار کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں "نہضہ" کے رہنماؤں پر اس کے خفیہ آلات کے ذریعے الزام لگایا گیا ہے جس کی تحریک انکار کرتی آئی ہے اور اسی سلسلے میں دفاعی ٹیم کی رکن ایمان قزارہ نے کہا ہے کہ غنوشی پر ریاستی سلامتی پر حملوں سے متعلق جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ہمیں ایک ایسی پارٹی کا سامنا ہے جو ریاستی سلامتی کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  03 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 02    جون   2022ء شمارہ نمبر[15892]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]