شام میں ترکی کی کارروائی فرات کے مغرب تک محدود ہے

اردوغان کو کل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اردوغان کو کل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

شام میں ترکی کی کارروائی فرات کے مغرب تک محدود ہے

اردوغان کو کل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اردوغان کو کل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شمالی شام میں دریائے فرات کے مغرب میں فوجی آپریشن شروع کرنے پر اصرار کیا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ شام پر ترکی کا کوئی بھی نیا حملہ علاقائی استحکام کو نقصان پہنچائے گا۔

گزشتہ روز ترک صدر نے "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کا دائرہ کار طے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک "30 کلومیٹر جنوب میں ایک محفوظ زون قائم کرنے اور  ترک سرحد اور تل رفعت اور منبج کے علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے اپنے فیصلے میں ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ دونوں علاقے دریائے فرات کے مغرب میں حلب کے دیہی علاقوں میں واقع ہیں اور ترکی نے پہلے ایک حملے کی دھمکی دی تھی جس میں فرات کے مشرق میں ایس ڈی ایف کی پوزیشنیں بھی شامل ہوں گی۔(۔۔۔)

جمعرات  03 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 02    جون   2022ء شمارہ نمبر[15892]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]