سعودی عرب "اوپیک" معاہدے میں ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان نقطہء توازن

"اوپیک پلس" اتحاد نے جمعرات کو اس موسم گرما میں اپنی پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافے کا اعلان کیا، تاکہ قیمتوں میں اضافے کو محدود کیا جا سکے (ا۔ب)
"اوپیک پلس" اتحاد نے جمعرات کو اس موسم گرما میں اپنی پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافے کا اعلان کیا، تاکہ قیمتوں میں اضافے کو محدود کیا جا سکے (ا۔ب)
TT

سعودی عرب "اوپیک" معاہدے میں ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان نقطہء توازن

"اوپیک پلس" اتحاد نے جمعرات کو اس موسم گرما میں اپنی پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافے کا اعلان کیا، تاکہ قیمتوں میں اضافے کو محدود کیا جا سکے (ا۔ب)
"اوپیک پلس" اتحاد نے جمعرات کو اس موسم گرما میں اپنی پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافے کا اعلان کیا، تاکہ قیمتوں میں اضافے کو محدود کیا جا سکے (ا۔ب)

کل وائٹ ہاؤس نے جولائی اور اگست کے مہینوں کے دوران "اوپیک پلس (OPEC Plus)" اتحاد کی پہلے سے طے شدہ پیداوار میں اضافہ کے ذریعے تیل کی منڈیوں کو کنٹرول کرنے میں سعودی عرب کے اہم کردار کی تعریف کی۔ وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان ’’کیرن جین پیئر‘‘ نے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ "سعودی عرب کے بطور صدر (اوپیک پلس) اور اتحاد میں سب سے بڑے پروڈیوسر کے طور پر گروپ کے اراکین کے درمیان اس معاہدے تک رسائی میں اسکے کردار کو سراہتا ہے۔"
اسی ضمن میں یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے منڈیوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے اوپیک کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
جب اس فیصلے پر مغربی ممالک کا مثبت ردعمل کا دیکھنے میں آیا تو ماسکو نے اتحاد کے ساتھ تعاون جاری رکھنے میں اپنی بڑی دلچسپی کا اظہار کیا۔ روسی نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ ماسکو کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ’’اوپیک پلس‘‘ کے ساتھ تعاون جاری رکھے، لیکن ساتھ ہی انھوں نے زور دیا کہ "روسی تیل پر یورپی پابندی کی وجہ سے سب سے پہلے یورپی صارفین کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔"(۔۔۔)

جمعہ -4  ذوالقعدہ  1443 ہجری  - 3جون  2022ء شمارہ نمبر[15893]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]