بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں جس میں سعودی عرب کے شامل ہونے کی توقع ہے

کل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں جس میں سعودی عرب کے شامل ہونے کی توقع ہے

کل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے پہلے دورے پر جا رہے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ٹور پلان ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور بائیڈن نے اسی وقت اس بات کی توقع کی ہے کہ اس دورے میں اسرائیلی رہنماؤں اور بعض عرب ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں شامل ہوں گی اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اس میں سعودی عرب بھی شامل ہوگا۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا ہے کہ میرے پاس ابھی حتمی منصوبہ نہیں ہے لیکن میں مشرق وسطیٰ میں مزید استحکام اور امن لانے کے لیے کام میں مصروف ہوں اور انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ میں اسرائیلیوں اور بعض عرب ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کروں گا اور مجھے امید ہے کہ اس میں مملکت سعودی عرب بھی شامل ہوگا۔

بائیڈن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اپنے دورے کے دوران اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تنازعات اور مضحکہ خیز جنگوں کو کم کرنے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں  کہ اور اس بات کی بھی وضاحت کی اگر وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے تو اس مسئلے پر توجہ مرکوز کریں گے اور انہوں نے وائٹ ہاؤس کے حکام کے دورہ مملکت کے دوران حاصل ہونے والے مثبت نتائج کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  04 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 03    جون   2022ء شمارہ نمبر[15893]



امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
TT

امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)

امریکی سینیٹ نے کل جمعرات کے روز یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کی امداد پر مشتمل 95.34 بلین ڈالر کے ایک بل میں پیش رفت کی، جب کہ ریپبلکنز نے پہلے اس متفقہ بل کو روک دیا تھا کہ جس میں امیگریشن پالیسی میں طویل انتظار کے بعد کی گئی اصلاحات بھی شامل تھیں۔

سینیٹرز نے بل کی حمایت کے لیے درکار 60 ووٹوں کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے 32 کے مقابلے میں 67 ووٹوں سے اس مجوزہ بل کی حمایت کی۔ اور ریپبلکنز کی جانب سے اس وسیع تر بل کو کئی روز تک روکے رکھنے کے بعد بدھ کے روز اس کے 17 سینیٹرز نے اچانک اس کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹ میں اکثریتی پارٹی ڈیموکریٹ کے رہنما چک شومر نے ووٹنگ کے بعد کہا "یہ پہلا اچھا قدم ہے، یہ بل ہماری قومی سلامتی، یوکرین اور اسرائیل میں ہمارے دوستوں کی سلامتی اور غزہ اور تائیوان میں معصوم شہریوں کی انسانی امداد کے لیے ضروری ہے۔"

خیال رہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ 100 اراکین پر مشتمل کونسل اس مسودہ قانون کی حتمی منظوری پر کب غور کرے گی، جب کہ کچھ سینیٹرز نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ ہفتے کے آخر میں سیشنز جاری رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔(...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]