پیانگ یانگ سیول اور ٹوکیو کو بیلسٹک کے ذریعے چیلنج کر رہا ہے

بحیرہ جاپان پر آٹھ میزائل داغے گئے

جنوبی کوریا کے شہری شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بارے میں کل سیول میں نشر ہونے والی ایک خبر دیکھ رہے ہیں (ا -ف -ب)
جنوبی کوریا کے شہری شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بارے میں کل سیول میں نشر ہونے والی ایک خبر دیکھ رہے ہیں (ا -ف -ب)
TT

پیانگ یانگ سیول اور ٹوکیو کو بیلسٹک کے ذریعے چیلنج کر رہا ہے

جنوبی کوریا کے شہری شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بارے میں کل سیول میں نشر ہونے والی ایک خبر دیکھ رہے ہیں (ا -ف -ب)
جنوبی کوریا کے شہری شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بارے میں کل سیول میں نشر ہونے والی ایک خبر دیکھ رہے ہیں (ا -ف -ب)

کل  پیانگ یانگ نے اپنے مشرقی ساحل کے سمندر میں 8 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغ کر سیول اور ٹوکیو کی مخالفت کی، اسے شمالی کوریا کا سب سے بڑا میزائل تجربہ سمجھا جاتا ہے، جو امریکہ اور جنوبی کوریا  کے مابین 3 روز تک جاری رہنے والی مشترکہ فوجی مشقوں کےاختتام کے  ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
جنوبی کوریا کے فوج کے جنرل اسٹاف نے کہاہے  کہ:"ہماری فوج نے 8 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کا پتہ لگایا ہے جو پیانگ یانگ کے علاقے سونان سے مشرقی سمندر کی طرف بحیرہ جابان کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے  داغے گئے تھے۔" میزائل،جن کی بلندی 25 سے 90 کلومیٹر کے درمیان تھی ، ان کے داغنے کی یہ کاروائی 30 منٹ تک جاری رہی۔ جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے ان میزائلوں کا  داغہ جانا  جنوبی کوریا کی نئی انتظامیہ کی سیکورٹی تیاریوں کا ایک ’’امتحان اور چیلنج‘‘ تھا۔
دوسری جانب ٹوکیو نے اعلان کیا کہ میزائل کئی مقامات سے داغے گئےہیں اور  مزید کہا کہ پیانگ یانگ نے اس سال "تیزی کے ساتھ ریکارڈ" میزائل تجربات کئے ہیں۔جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے کہا کہ ’’یہ امرکسی بھی طور پر ناقابل قبول ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا‘‘۔(۔۔۔)

پیر -7   ذوالقعدہ  1443 ہجری  - 6جون  2022ء شمارہ نمبر[15896]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]