شامی فوج نےجینوا اجلاسوں کو ’’اُڑا‘‘ دیا

آئین کے اصولوں پر گہرے اختلافات۔۔۔ اور ’’الشرق الاوسط‘‘ اس کے متن کو شائع کر رہا ہے

آئین اور بین الاقوامی معاہدوں پر حزب اختلاف کی "مذاکراتی کمیٹی" کے وفد کی تجویز کا متن - ریاستی اداروں کے بارے میں "شامی حکومت کے نامزد وفد" کی تجویز کا متن
آئین اور بین الاقوامی معاہدوں پر حزب اختلاف کی "مذاکراتی کمیٹی" کے وفد کی تجویز کا متن - ریاستی اداروں کے بارے میں "شامی حکومت کے نامزد وفد" کی تجویز کا متن
TT

شامی فوج نےجینوا اجلاسوں کو ’’اُڑا‘‘ دیا

آئین اور بین الاقوامی معاہدوں پر حزب اختلاف کی "مذاکراتی کمیٹی" کے وفد کی تجویز کا متن - ریاستی اداروں کے بارے میں "شامی حکومت کے نامزد وفد" کی تجویز کا متن
آئین اور بین الاقوامی معاہدوں پر حزب اختلاف کی "مذاکراتی کمیٹی" کے وفد کی تجویز کا متن - ریاستی اداروں کے بارے میں "شامی حکومت کے نامزد وفد" کی تجویز کا متن

گزشتہ ہفتے جنیوا میں شام کی آئینی کمیٹی کے آٹھویں راؤنڈ کے اجلاسوں کی دستاویزات؛ جن کا متن ’’الشرق الاوسط ‘‘نے شائع کیا ہے، سے شامی حکومت اور اپوزیشن کے وفود کے درمیان ریاستی اداروں اور ان کے کردار کے بارے میں اختلاف کی گہرائی کا پتہ چلتا ہے۔ فوج کے کردار اور دیگر آئینی اصولوں کے حوالے سے ان کے درمیان مؤقف کا اختلاف ، اقوام متحدہ کے گنبد تلے ہونے والی ایک میٹنگ کے ’’دھماکے‘‘ کا باعث بنا۔
احمد الکزبری کی سربراہی میں "حکومت کی طرف سے نامزد وفد" کی دوسرے ممالک میں "فوج کی تشکیل نو کے تجربات کی ناکامی"؛ جیسا کہ ’’عراق میں تباہی کا باعث بنی‘‘ اور فوج کی غیر جابنداری کو مسترد کر دیا گیا، اس  پر تنبیہ کے مقابلے میں، حزب اختلاف کی "مذاکراتی کمیٹی" کے وفد نے ہادی البحرہ کی سربراہی میں شام کو "ناکام ریاست" میں تبدیل ہونے سے بچنے کے لیے اصلاحات پر زور دیا اور اس کے ساتھ "اقتدار کی منتقلی میں فوج کے غیر جانبدار کردار" کا مطالبہ کیا۔
"آئین سازی" کے آخری آٹھویں دور میں "ردھم -لہجے" میں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے اور کچھ "مذاکرات میں مشترکہ نکات" حاصل ہوئے ہیں، لیکن "مشترکہ نکات" کو "اتفاق رائے" میں منتقل کرنے کے بارے میں رکاوٹ اب بھی موجود ہے۔ جس کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن کو اگلےراؤنڈ سے پہلے آئندہ ماہ  کی 25 تاریخ کو نمائندوں  کے درمیان شٹل راؤنڈ کرانے کی ضرورت ہے ۔(...)

پیر -7   ذوالقعدہ  1443 ہجری  - 6جون  2022ء شمارہ نمبر[15896]
 



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]