سعودی عرب، یمن میں سیاسی حل تک رسائی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کر رہا ہے

کابینہ کی یوکرائنی بحران کے حوالے سے خلیجی ممالک کے متفقہ موقف کی توثیق

خادم حرمین شریفین کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (واس)
خادم حرمین شریفین کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (واس)
TT

سعودی عرب، یمن میں سیاسی حل تک رسائی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کر رہا ہے

خادم حرمین شریفین کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (واس)
خادم حرمین شریفین کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (واس)

سعودی کابینہ نے یمن کے بحران کے پائیدار سیاسی حل تک رسائی کیلئے اقوام متحدہ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرنے اور یمنی عوام کے دکھوں کو دور کرنے کیلئے انسانی، اقتصادی اور ترقیاتی پہلوؤں کی حمایت کیلئے مملکت کی خواہش کا اعادہ کیا ہے، جن سے اسکی سلامتی اور استحکام متاثر ہوتا ہے۔
یہ بات (منگل کے روز) وزراء کی کابینہ کے اجلاس کے ضمن میں سامنے آئی جو خادم حرمین شریفین کی زیر صدارت السلام پیلس میں منعقد کیا گیا تھا، جس میں کابینہ نے خلیجی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل کے 152 ویں وزارتی اجلاس کے نتائج اور تمام شعبوں میں فروغ کے بارے میں مشترکہ خلیجی عمل کی تازہ صورتحال اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر موجود سیاسی مسائل میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔ اسی طرح تعاون کونسل کے ممالک اور روسی فیڈریشن کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے وزارتی اجلاس کے نتائج اور تعاون کونسل اور یوکرین کے مابین مشترکہ وزارتی اجلاس پر روشنی ڈالی گئی، ان دونوں اجلاسوں نے روس یوکرین بحران اور اس کے اثرات اور خاص طور پر متاثرہ ممالک اور دنیا کے لیے غذائی تحفظ کے بارے میں خلیج کے متحدہ موقف کی عکاسی کی۔ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے سعودی پریس ایجنسی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ، کونسل نے حالات کی پیشرفت اور مختلف میدانوں میں ہونے والے واقعات سے متعلق متعدد رپورٹس کا جائزہ لیا جس میں جدہ میں منعقدہ ثالثی پر اسلامی تعاون تنظیم کی چوتھی کانفرنس کے نتائج کی تعریف کی گئی ہے، سعودی عرب سمیت دہشت گردی کی مالی معاونت کو نشانہ بنانے والے مرکز کے رکن ممالک کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 13 افراد تین اداروں کو نامزد کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا اور اس میدان میں خلیجی عرب ریاستوں اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے درمیان نتیجہ خیز تعاون کو سراہا گیا ہے۔(۔۔۔)

بدھ - 9 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 8 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15898)
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]