یمن کی جنگ بندی امن عمل کی بنیاد ہے: لینڈرکنگ

انہوں نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب نے اس کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا ہے

یمن کیلئے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ (غیتی)
یمن کیلئے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ (غیتی)
TT

یمن کی جنگ بندی امن عمل کی بنیاد ہے: لینڈرکنگ

یمن کیلئے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ (غیتی)
یمن کیلئے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ (غیتی)

یمن کے لیے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنگ بندی، جس کی آئندہ دو ماہ کے لیے تجدید کی گئی ہے، آنے والے اقدامات کے سنگ بنیاد کی نمائندگی کرتی ہے جن پر کام کیا جا رہا ہے، ان میں سب سے اہم ہمہ جہت جنگ بندی اور یمنی تنازع کے خاتمے کے لیے سیاسی مذاکرات کا آغاز ہے۔جنگ بندی کی تجدید کے بعد اگلے اقدامات کے بارے میں الشرق الاوسط کے سوال کے جواب دیتے ہوئے لینڈرکیگ نے واضح کیا کہ تین چیزوں پر غور کیا جا رہا ہے، پہلی جنگ بندی کو قائم رکھنا اور اگلے دو ماہ کے دوران 2 اگست تک اس کی تمام شقوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے گزشتہ روز فون پر پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ: "اس عرصے کے دوران ہم ان شرائط سے پیچھے نہ ہٹنے اور ان فوائد کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے، پھر ہم ایک جامع جنگ بندی تک رسائی کے بارے میں بات کر سکیں گے، جس میں فوجی تبادلے میں اضافہ بھی شامل ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فوجی رہنما ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھیں اور ہم نے دیکھا ہے کہ فوجی کمیٹیوں کا اجلاس اب عمان میں ہوتا ہے۔" تیسرا اہم معاملہ ۔ یمن کیلئے امریکی ایلچی کے مطابق - یمنیوں کے اپنے اندر ایک جامع سیاسی عمل کا آغاز کرنا تاکہ سات سال سے زائد عرصے سے جاری تنازعہ کو ختم کیا جائے اور بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اپنے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کیا جاسکے۔(۔۔۔)

بدھ - 9 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 8 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15898)
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]