لبنان اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کو روکنے کے لیے امریکی ثالثی پر شرط لگا رہا ہے

جنوبی سرحد پر تناؤ موجود ہے... اور تل ابیب اس تنازع کو ایک "سول مسئلہ" کے طور پر دیکھتا ہے

پرسوں پیر کے روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہاز لبنانی ساحل کے سامنے (ا۔ب۔ا)
پرسوں پیر کے روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہاز لبنانی ساحل کے سامنے (ا۔ب۔ا)
TT

لبنان اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کو روکنے کے لیے امریکی ثالثی پر شرط لگا رہا ہے

پرسوں پیر کے روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہاز لبنانی ساحل کے سامنے (ا۔ب۔ا)
پرسوں پیر کے روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہاز لبنانی ساحل کے سامنے (ا۔ب۔ا)

لبنان اس ہفتے کے آخر میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری سرحد کی حد بندی کی فائل کیلئے امریکی ثالث آموس ہوچسٹین کی آمد کا انتظار کر رہا ہے تاکہ سرحدی تنازعے کو حل کرنے کیلئے ان کے اقدامات کے بارے میں جان سکے، جو لبنان کی امریکی ثالثی اور سفارتی کوششوں کے دوران کشیدگی اور اپنی جنوبی سرحدوں پر کسی بھی قسم کے تناؤ کے حصار سے بچنے کیلئے ہے۔
اتوار کے روز، لندن میں قائم " انرجی" کمپنی کا ایک بحری جہاز گیس فیلڈ پر پہنچا جس کے بارے میں لبنان کا کہنا ہے کہ یہ متنازعہ پانیوں میں واقع ہے۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حیفہ سے تقریباً 80 کلومیٹر مغرب میں واقع کریش فیلڈ اس کے خصوصی اقتصادی زون کا حصہ ہے۔  پرسوں پیر کے روز اسرائیل نے کہا کہ یہ تنازع ایک "سول مسئلہ" ہے جسے امریکی ثالثی کے ساتھ سفارتی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
لبنان ابھرتی ہوئی پیشرفت سے نمٹنے کیلئے امریکی ثالث کی بیروت میں دعوت کی طرف آگے بڑھا، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے کل تصدیق کی کہ سمندری سرحد کی حد بندی کی فائل کا جائزہ لینے کیلئے ہوچسٹین اتوار یا پیر کے روز لبنان کا دورہ کریں گے۔(۔۔۔)

بدھ - 9 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 8 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15898)
 



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]