لبنان کو اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے خاتمہ کے لئے امریکی ثالثی کا انتظار ہے

پرسو روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہازوں کو لبنانی ساحل کے دوسری طرف دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
پرسو روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہازوں کو لبنانی ساحل کے دوسری طرف دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

لبنان کو اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے خاتمہ کے لئے امریکی ثالثی کا انتظار ہے

پرسو روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہازوں کو لبنانی ساحل کے دوسری طرف دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
پرسو روز اسرائیلی بحریہ کے دو جنگی جہازوں کو لبنانی ساحل کے دوسری طرف دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
لبنان اور اسرائیل کے مابین سمندری حدود کی حد بندی فائل کے سلسلہ میں اس ہفتے کے آخر میں لبنان کو بیروت میں امریکی ثالث اموس ہکشٹین کی آمد کا انتظار ہے جو سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں جبکہ لبنان علاقائی پانیوں میں گیس کی سرمایہ کاری پر مبنی جدوجہد کے فریم ورک میں اسرائیل کے ساتھ اپنے جنوبی سرحدوں پر کسی بھی طرح کے بڑھتے ہوئے تناؤ اور کشیدگی سے بچنے کے لئے امریکی ثالثی اور سفارتی کوششوں کا پابند ہے۔

"انرجین" نامی کمپنی جس کا ہیڈ کواٹر لندن میں ہے اس جہاز کو چلا رہی ہے جو جہاز گیس کے میدان میں جا پہنچا جس کے بارے میں لبنان کا کہنا ہے کہ یہ متنازعہ پانی میں ہے اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ حیفا سے تقریبا 80 کلومیٹر مغرب میں کیریچ فیلڈ اس کے خالص معاشی زون کا حصہ ہے اور پرسو روز اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہوا ہے کہ یہ تنازعہ ایک سول مسئلہ ہے جسے امریکی ثالثی کے ذریعہ حل کرنا چاہئے۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے کل تصدیق کی ہے کہ ہولکاشٹین بارڈر ڈیمریشن فائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے اتوار یا پیر کو لبنان کا دورہ کریں گے۔

لبنانی صدارت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ صدر مائکل عون نے جہاز "انرجین" کی نقل وحرکت کے بعد ہونے والی پیشرفتوں سے نمٹنے کے لئے جاری رابطوں کو جاری رکھا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  09 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 08    جون   2022ء شمارہ نمبر[15898]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]