اقوام متحدہ كا ایرانی جوہری معاہدے کو "شدید دھچکے "سے انتباہ

گروسی کی تصدیق کے بعد تہران نے اپنی تنصیبات کی نگرانی کے کیمرے بند کر ديئے

گروسی کل ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات كی نگرانی کرنے والے کیمروں کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے (ا-ب-ا)
گروسی کل ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات كی نگرانی کرنے والے کیمروں کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے (ا-ب-ا)
TT

اقوام متحدہ كا ایرانی جوہری معاہدے کو "شدید دھچکے "سے انتباہ

گروسی کل ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات كی نگرانی کرنے والے کیمروں کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے (ا-ب-ا)
گروسی کل ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات كی نگرانی کرنے والے کیمروں کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے (ا-ب-ا)

بين الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کل خبردار کیا کہ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب تہران کی طرف سے جوہری تنصیبات کی نگرانی کے تمام آلات کو ہٹانا شروع کر دیا گيا۔
گروسی نے ویانا میں ہنگامی طور پر بلائی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران نے ایجنسی کو مطلع کیا ہے کہ اس نے کل سے جوہری معاہدے کے تحت ایجنسی کے نصب کردہ 27 کیمروں کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ان کیمروں کو ہٹانے کے بعد ایران ایجنسی کے علم میں لائے بغیر نئے افزودگی کے آلات (سینٹری فیوجز) نصب کر سکتا ہے۔
گروسی نے کہا کہ ایجنسی کے پاس یہ "جاننے کے لیے تین یا چار ہفتے" ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور حاليہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایجنسی اندازہ لگا سکتی ہے کہ ایک ماہ کے اندر ایران کا جوہری پروگرام کہاں ہو گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس کے بعد اگر نگرانی والے کیمرے واپس نہیں لگائے گئے تو "ہمارے پاس مزید معلومات نہیں ہوں گی۔"(...)

جمعہ-11 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 10 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15900)
 



"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
TT

"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)

ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن، ایرانی غیر ملکی کاروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور اس کی علاقائی حکمت عملی کے رہنما قاسم سلیمانی، جنہیں 2020 کے اوائل میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، کی ہلاکت کے ردعمل کا حصہ تھا۔

لیکن بدھ کے روز، تحریک "حماس" نے اسرائیل کے خلاف "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کے پیچھے محرکات سے متعلق ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیانات کی تردید کی، اور تحریک نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم نے بارہا طوفان الاقصیٰ آپریشن کے محرکات اور وجوہات کی تصدیق کی ہے، جن میں سب سے اہم مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات ہیں۔"

"عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس نے مزید کہا، "تمام فلسطینی مزاحمتی کارروائیاں قبضے کی موجودگی اور ہماری عوام اور ہمارے مقدسات کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت کے ردعمل میں ہیں۔"

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" آپریشن "پاسداران انقلاب" کے ماتحت "القدس برگیڈز" کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محور کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

شریف نے تہران میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک شام میں "پاسداران" کے سپلائی اہلکار رضی موسوی کے قتل کا جواب دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قتل سے "ہم صیہونی وجود کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کاموں کو ترک نہیں کریں گے بلکہ سنجیدگی سے اس راستے پر گامزن رہیں گے۔" (...)

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]