مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا https://urdu.aawsat.com/home/article/3699126/%D9%85%DB%81%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81-%D8%AC%D8%A8%DA%A9%DB%81-%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%DB%92-%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%DB%8C-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81
مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں مہنگائی مئی میں 8.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں مہنگائی مئی میں 8.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے (اے ایف پی)
ایک طرف عالمی خدشات یہ بتا رہے ہیں کہ یہ صورتحال اگلے سال تک جاری رہے گا تو دوسرے طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ امریکی مہنگائی کچھ دیر کے لیے جاری رہ سکتی ہے جبکہ اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں سیاسی طور پر حساس قیمتوں کے دباؤ میں غیر متوقع طور پر تیزی آئی ہے۔
بائیڈن نے بیورلی ہلز میں ایک ڈیموکریٹک فنڈ ریزر میں کہا ہے کہ ہم تھوڑی دیر کے لیے اس مہنگائی کے ساتھ جینے جا رہے ہیں کیونکہ یہ آہستہ آہستہ نیچے آنے والا ہے لیکن ہم تھوڑی دیر کے لیے اس کے ساتھ رہنے والے ہیں۔
یہ محتاط تبصرے ارب پتی میڈیا ہیم سبان کے زیر اہتمام ایک تقریب میں اس وقت سامنے آئے ہیں جب انتظامیہ کو 8 نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے جس میں بائیڈن کے ڈیموکریٹس کا کانگریس پر کنٹرول داؤ پر لگا ہوا ہے۔(۔۔۔)
میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4825026-%D9%85%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE-%DA%A9%DB%8C-%D8%B2%D8%B1%D8%B9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%AC%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%A7
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
اسٹاک ہوم:«الشرق الأوسط»
TT
اسٹاک ہوم:«الشرق الأوسط»
TT
میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔
فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)