بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان لفظی جنگ میں اضافہ

چین کا تائیوان کی آزادی کو روکنے کے لیے "ہر قیمت پر لڑنے" کے عزم کا اظہار

گزشتہ روز سنگاپور میں آسٹریلوی اور چینی وفود کی ملاقات کے دوران (ا ف ب)
گزشتہ روز سنگاپور میں آسٹریلوی اور چینی وفود کی ملاقات کے دوران (ا ف ب)
TT

بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان لفظی جنگ میں اضافہ

گزشتہ روز سنگاپور میں آسٹریلوی اور چینی وفود کی ملاقات کے دوران (ا ف ب)
گزشتہ روز سنگاپور میں آسٹریلوی اور چینی وفود کی ملاقات کے دوران (ا ف ب)

تائیوان کے مستقبل کے پس منظر کے حوالے سے کل (بروز اتوار) چین اور امریکہ کے درمیان "لفظی جنگ" میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
چین کے وزیر دفاع وی فینگی نے اعلان کیا کہ ان کا ملک تائیوان کو اپنی آزادی کا اعلان کرنے سے روکنے کے لیے "آخر تک لڑے گا"۔ یہ اعلان امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے بیانات کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے تائیوان کے قریب چین کی "اشتعال انگیز اور غیر مستحکم کرنے والی" فوجی سرگرمیوں کی مذمت کی تھی۔
تائیوان کے فضائی دفاعی علاقے میں چینی جنگی طیاروں کی غیر معمولی دراندازی نے حالیہ مہینوں میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی  کے مطابق وی فینگی نے سنگاپور میں "شنگری لا ڈائیلاگ" سیکورٹی سربراہی اجلاس میں کہا: "ہم کسی بھی قیمت پر لڑیں گے اور آخری دم تک لڑیں گے،چین کے لیے یہ واحد اختیار ہے۔"  انہوں نے مزید کہا  کہ "جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوشش میں تائیوان کی آزادی چاہتے ہیں وہ یقیناً اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے۔" چینی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ "کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔" انہوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ "چین پر بہتان تراشی بند کرے (...) اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے۔"(...)

پیر - 14 ذوالقعدہ  1443 ہجری - 13 جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15903]
 



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]