اسرائیل نے عراق میں ایرانی ہتھیاروں کے قافلوں کو کیا تباہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3703196/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DB%81%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%A7%D9%81%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81
اسرائیل نے عراق میں ایرانی ہتھیاروں کے قافلوں کو کیا تباہ
"ماکسر ٹیکنالوجی" کی ایک سیٹلائٹ تصویر دیھکی جا سکتی ہے جس میں دمشق کے ہوائی اڈے کے رن وے کو ہونے والے نقصان کو دکھایا گیا ہے (ماکسر ٹیکنالوجی/اے ایف پی)
اسرائیل نے عراق میں ایرانی ہتھیاروں کے قافلوں کو کیا تباہ
"ماکسر ٹیکنالوجی" کی ایک سیٹلائٹ تصویر دیھکی جا سکتی ہے جس میں دمشق کے ہوائی اڈے کے رن وے کو ہونے والے نقصان کو دکھایا گیا ہے (ماکسر ٹیکنالوجی/اے ایف پی)
پرانے دمشق کے ہوائی اڈے پر بمباری کا بالواسطہ اعتراف کرنے کے بعد ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کئی بار ایرانی اسلحے کو لبنانی "حزب اللہ" تک پہنچانے والے ٹرکوں کے قافلوں کو عراقی سرزمین عبور کرتے ہوئے تباہ کیا ہے۔
قابل اعتماد غیر ملکی معلومات پر مبنی ذرائع نے کہا کہ ہے اسرائیل کئی سالوں سے "حزب اللہ" کو ملنے والے ہتھیاروں کی منتقلی کی نگرانی کرتا آرہا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ شروع میں لبنان یا شام میں "حزب اللہ" کے گوداموں تک پہنچنے والے ہتھیاروں، سازوسامان اور گولہ بارود کی کھیپ کو مختلف طریقوں سے تباہ کیا گیا ہے لیکن (اسرائیلی) فوج کی کمان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کے اپنے ہدف تک پہنچنے کا انتظار نہیں کرے گا بلکہ پہنچنے سے پہلے انہیں تباہ کر دے گا؛ اس لیے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس وقت تک ان کی پیروی اور نگرانی کی جائے جب تک کہ وہ کسی ایسی جگہ پر نہ پہنچ جائیں جہاں انہیں نشانہ بنایا جا سکے اور اس میں شہری آبادی کو کم نقصان پہنچے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]