روس کو چین کی ملی حمایت اور امریکہ نے یوکرین کو مسلح کرنے میں کی تیزی

یوکرین کے فوجیوں کو کل ملک کے مشرق میں روسی افواج پر توپ خانے کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے فوجیوں کو کل ملک کے مشرق میں روسی افواج پر توپ خانے کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

روس کو چین کی ملی حمایت اور امریکہ نے یوکرین کو مسلح کرنے میں کی تیزی

یوکرین کے فوجیوں کو کل ملک کے مشرق میں روسی افواج پر توپ خانے کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے فوجیوں کو کل ملک کے مشرق میں روسی افواج پر توپ خانے کے گولے فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ روس کو ان کی حمایت حاصل ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے ایک بلین ڈالر کی نئی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے جس کی کل مالیت میں توپ خانے، اضافی میزائل اور اینٹی شپ میزائل شامل ہیں۔

کل بدھ کے دن چینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران روس کی خودمختاری اور سلامتی کے لیے بیجنگ کی حمایت پر زور دیا ہے۔

چینی نیوز ایجنسی کے مطابق شی نے کہا ہے کہ چین بنیادی مفادات اور بڑے خدشات جیسے کہ خودمختاری اور سلامتی کے مسائل پر روس کی حمایت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور چینی بیان کے مطابق چین خودمختاری اور قومی سلامتی کے معاملے میں دونوں فریقوں کے بنیادی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی تعاون فراہم کرنے کے لیے روسی فیڈریشن کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک تعاون کے لیے تیار ہے۔

اس گفتگو کے بارے میں کرملین کی طرف سے جاری بیان میں یوکرین کی جنگ کے سلسلہ میں بیجنگ کے موقف کی ترقی کے بارے میں وسیع تر تفصیلات موجود ہیں جس سے کرملین کے اطمینان کی عکاسی ہو رہی ہے اور روسی ایوان صدر نے کہا ہے کہ بات چیت کے دوران شی نے اس کی سلامتی کو درپیش بیرونی چیلنجوں کے پیش نظر قومی مفادات کے تحفظ کے لیے روس کے اقدامات کو جائز قرار دیا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  17 ذی القعدہ  1443 ہجری  - 16    جون   2022ء شمارہ نمبر[15906]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]