مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے تقسیم کو مزید تقویت ملنے والی ہے اور باشاغا حکومت اور ان کے حریف قومی یکجہتی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ کے درمیان اختلافات کی سطح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور خاص طور پر یہ اقدام ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب حکومت اور ملک کی آمدنی پر کنٹرول حاصل کرنے کے سلسلہ میں تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور دارالحکومت طرابلس میں ملیشیاؤں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ اور اس تناظر میں پارلیمنٹ کی سپیکر عقیلہ صالح نے اراکین پارلیمان کو بتایا ہے کہ طرابلس غیر قانونی گروہوں کے کنٹرول میں آ گیا ہے اور وہاں مقامی اور بین الاقوامی جماعتیں بحران کو طول دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دارالحکومت طرابلس میں مسلح ملیشیاؤں کی نقل و حرکت دوبارہ شروع ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے آنے والے تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور یہ اس وقت ہوا جب دبیبہ نے اپنے حریف پاشاغا کے وفادار ایک سابق فوجی اہلکار کی افواج کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا اور رہائشیوں نے دارالحکومت کے ہوائی اڈے کی سڑک کی طرف "استحکام سپورٹ آرگنائزیشن" ملیشیا سے وابستہ مسلح قافلے کی نقل و حرکت کی نگرانی کی ہے اور ساتھ ہی طرابلس کے الطویشہ علاقے میں فوجی گشت بھی دیکھی گئی ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 17 ذی القعدہ 1443 ہجری - 16 جون 2022ء شمارہ نمبر[15906]