تیونس میں آئینی ریفرنڈم کے خلاف مظاہرے پھیل گئے

آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
TT

تیونس میں آئینی ریفرنڈم کے خلاف مظاہرے پھیل گئے

آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)

گزشتہ روز تیونس کے ہزاروں شہری صدر قیس سعید کی طرف نئے آئین پر 25 جولائی کو كرائے جانے والےریفرنڈم کو مسترد کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، جس نے ملک کے لیے نئے آئین کے مسودے پر ہونے والے قومی ڈائیلاگ سیشن میں شرکا کےمابين اختلافات کو جنم دیا۔
ہزاروں مظاہرین دارالحکومت کے "باب السویقہ" اسکوائر سے وزیر اعظم کے دفتر کے قریب "القصبہ اسکوائر" کی طرف بڑھے، جو تیونس کے جھنڈے لہراتے ہوئے ریفرنڈم کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، جن میں یہ بھی شامل تھا: "کوئی مشاورت نہیں، کوئی ریفرنڈم نہیں۔ ... تیونس کی عوام نے کہا (نہیں)۔ "آئین سے مذاق بند کرو،" "ہم مغوی ملک کو بحال کرنا چاہتے ہیں،" اور "عوام بھوکی ہے۔"
اسی ضمن میں كل "قومی ڈائیلاگ" کے اراكين نے ملاقات کی جس میں تیونس میں اپنائے جانے والے سیاسی نظام کی نوعیت اور کئی ایسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جو تنازعات کے بنیادی نکات ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مسئلہ ہے اور آئین کا پہلا باب، جس میں تیونس کے عرب-اسلامی تشخص کو بیان کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیگر مسائل جو کہ آئین کے مواد، اس میں شامل حقوق اور آزادیوں پر اب بھی تنازعات کو جنم دیتے ہیں، اور يہ سب صدر قیس سعید کو نیا مسودہ آئین موصول ہونے سے ایک دن پہلے ہو رہا ہے۔(...)

اتوار-20 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 19 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15909)
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]