تیونس میں آئینی ریفرنڈم کے خلاف مظاہرے پھیل گئے

آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
TT

تیونس میں آئینی ریفرنڈم کے خلاف مظاہرے پھیل گئے

آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)
آئین پر ریفرنڈم کی مخالفت میں کل دارالحکومت کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر (رائٹرز)

گزشتہ روز تیونس کے ہزاروں شہری صدر قیس سعید کی طرف نئے آئین پر 25 جولائی کو كرائے جانے والےریفرنڈم کو مسترد کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، جس نے ملک کے لیے نئے آئین کے مسودے پر ہونے والے قومی ڈائیلاگ سیشن میں شرکا کےمابين اختلافات کو جنم دیا۔
ہزاروں مظاہرین دارالحکومت کے "باب السویقہ" اسکوائر سے وزیر اعظم کے دفتر کے قریب "القصبہ اسکوائر" کی طرف بڑھے، جو تیونس کے جھنڈے لہراتے ہوئے ریفرنڈم کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، جن میں یہ بھی شامل تھا: "کوئی مشاورت نہیں، کوئی ریفرنڈم نہیں۔ ... تیونس کی عوام نے کہا (نہیں)۔ "آئین سے مذاق بند کرو،" "ہم مغوی ملک کو بحال کرنا چاہتے ہیں،" اور "عوام بھوکی ہے۔"
اسی ضمن میں كل "قومی ڈائیلاگ" کے اراكين نے ملاقات کی جس میں تیونس میں اپنائے جانے والے سیاسی نظام کی نوعیت اور کئی ایسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جو تنازعات کے بنیادی نکات ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مسئلہ ہے اور آئین کا پہلا باب، جس میں تیونس کے عرب-اسلامی تشخص کو بیان کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیگر مسائل جو کہ آئین کے مواد، اس میں شامل حقوق اور آزادیوں پر اب بھی تنازعات کو جنم دیتے ہیں، اور يہ سب صدر قیس سعید کو نیا مسودہ آئین موصول ہونے سے ایک دن پہلے ہو رہا ہے۔(...)

اتوار-20 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 19 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15909)
 



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]