لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے "یک رنگ" حکومت کو مسترد کر دیا

پیٹریارک بشارا الراعی (قومی ادارہ)
پیٹریارک بشارا الراعی (قومی ادارہ)
TT

لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے "یک رنگ" حکومت کو مسترد کر دیا

پیٹریارک بشارا الراعی (قومی ادارہ)
پیٹریارک بشارا الراعی (قومی ادارہ)

لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے "ایک رنگ" کی حکومت بنانے سے انکار کر دیا ہے جب کہ مارونى پیٹریارک بشارا الراعی نے ایک ایسی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے جو "ہر غیر قانونی چیز" کا مقابلہ کرے۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب پارلیمانی بلاکس پابند مشاورت کے دوران آئندہ حکومت کی سربراہی کے لیے اپنے امیدوار کو نامزد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جو صدر ميشال عون آئنده  جمعرات کو کریں گے۔
"الشرق الاوسط" کو پارلیمانی ذرائع سے معلوم ہوا کہ بری نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی کی تفویض کی حمایت کرتے ہیں اور "ایک رنگ کی حکومت کے قیام کے حق میں نہیں ہیں جو (ممبر جبران) باسل کواس پر قبضہ کرنے کی اجازت دے گی،  اس کا لفظی مطلب یہ ہے کہ وہ ملک کوایک بھاری سیاسی مہم جوئی پر مجبور کئے جانے کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں جو اسے ناقابل تصور نتائج کی طرف لے جائے گی۔"(...)

پير -21  ذوالقعدہ 1443 ہجری، 20  جون 2022ء، شمارہ نمبر (15910)
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]