فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے دوسرے دور کے نتیجے میں صدر ایمانوئل میکرون کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کا "ٹوگیدر" نامی بلاک اپنے انتخابی پروگرام اور وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار مكمل اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ ابتدائى نتائج کے مطابق ان کے بلاک نے 224 نشستیں حاصل کیں، جب کہ انہيں مكمل اکثریت کی ضمانت کے لیے 289 نشستوں کی ضرورت تھی. اس "رشتہ دار" اکثریت کے بامجود، میکرون خود کو پارلیمانی اجلاس میں اتحادیوں کی تلاش پر مجبور پائیں گے۔ یہ بات یقینی ہے کہ وہ انہیں دائیں بازو کے ممبران پارلیمنٹ میں تلاش کريں گے جن کی نمائندگی "ریپبلکن" پارٹی کرتی ہے، جس كے 78 ممبران جیتے ہیں۔ ان نتائج کا ایک اثریہ ہے کہ انہيں اپنی حکومت کی تشکیل پر نظر ثانی کرنا پڑے گی اور نئے عناصر کو متعارف کرانا اور الیکشن ہارنے والے وزراء کو تبدیل کرنا ہوگا۔
ان نتائج کی روشنی میں پارلیمانی انتخابات کے ذریعے وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے والے جان لوک میلینچن (Jean-Luc Melenchon) اپنے عزائم کے حصول سے بہت دور رہے۔ ان کے بلاک نے، جسے "نیو پیپلز سوشل اینڈ اکنامک یونین" کہا جاتا ہے، نے 149 نشستیں حاصل کیں جو رائے عامہ کے جائزوں کی توقع سے نہایت کم ہیں۔ تاہم میلینچن خود کو میکرون کے پہلے مخالف بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ بہت بڑا بلاک پارلیمنٹ میں ایک اہم کردار ادا کرے گا اور فرانسیسی صدر کی دوسری صدارتى مدت میں ان کی حکومت کے منصوبوں کے لیے مشکل بنائے گا۔(...)
پير -21 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 20 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15910)