فرانسیسی انتخابات: میکرون کے لیے بڑی مایوسی

ایک فرانسیسی شہری اپنے بیٹے کو اٹھائے ہوئے ہے اور پولنگ سٹیشن کے باہر صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ "سیلفی" لے رہا ہے۔ (ا ب ا)
ایک فرانسیسی شہری اپنے بیٹے کو اٹھائے ہوئے ہے اور پولنگ سٹیشن کے باہر صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ "سیلفی" لے رہا ہے۔ (ا ب ا)
TT

فرانسیسی انتخابات: میکرون کے لیے بڑی مایوسی

ایک فرانسیسی شہری اپنے بیٹے کو اٹھائے ہوئے ہے اور پولنگ سٹیشن کے باہر صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ "سیلفی" لے رہا ہے۔ (ا ب ا)
ایک فرانسیسی شہری اپنے بیٹے کو اٹھائے ہوئے ہے اور پولنگ سٹیشن کے باہر صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ "سیلفی" لے رہا ہے۔ (ا ب ا)

فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے دوسرے دور کے نتیجے میں صدر ایمانوئل میکرون کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کا "ٹوگیدر" نامی بلاک اپنے انتخابی پروگرام اور وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار مكمل اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ ابتدائى نتائج کے مطابق ان کے بلاک نے 224 نشستیں حاصل کیں، جب کہ انہيں مكمل اکثریت کی ضمانت کے لیے 289 نشستوں کی ضرورت تھی. اس "رشتہ دار" اکثریت کے بامجود، میکرون خود کو پارلیمانی اجلاس میں اتحادیوں کی تلاش پر مجبور پائیں گے۔ یہ بات یقینی ہے کہ وہ انہیں دائیں بازو کے ممبران پارلیمنٹ میں تلاش کريں گے جن کی نمائندگی "ریپبلکن" پارٹی کرتی ہے، جس كے 78 ممبران جیتے ہیں۔ ان نتائج کا ایک اثریہ ہے کہ انہيں اپنی حکومت کی تشکیل پر نظر ثانی کرنا پڑے گی اور نئے عناصر کو متعارف کرانا اور الیکشن ہارنے والے وزراء کو تبدیل کرنا ہوگا۔
ان نتائج کی روشنی میں پارلیمانی انتخابات کے ذریعے وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے والے جان لوک میلینچن (Jean-Luc Melenchon) اپنے عزائم کے حصول سے بہت دور رہے۔ ان کے بلاک نے، جسے "نیو پیپلز سوشل اینڈ اکنامک یونین" کہا جاتا ہے، نے 149 نشستیں حاصل کیں جو رائے عامہ کے جائزوں کی توقع سے نہایت کم ہیں۔ تاہم میلینچن خود کو میکرون کے پہلے مخالف بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ بہت بڑا بلاک پارلیمنٹ میں ایک اہم کردار ادا کرے گا اور فرانسیسی صدر کی دوسری صدارتى مدت میں ان کی حکومت کے منصوبوں کے لیے مشکل بنائے گا۔(...)

پير -21  ذوالقعدہ 1443 ہجری، 20  جون 2022ء، شمارہ نمبر (15910)
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]