کل بغداد نے کرد رہنما مسعود بارزانی کے اس کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے تناظر میں ان بیانات کے بحرانوں پر قابو پانے کے لیے دو سمتوں میں پیش قدمی کی۔ پہلا یہ کہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی اور سیکیورٹی وفد کو اربیل بھیجا تاکہ سیکیورٹی معلومات کے تبادلے میں مشترکہ رابطہ کاری پر بات چیت کی جاسکے اور داعش، مسلح تنظیموں اور منظم جرائم کے گروہوں کا مقابلہ کرنے کے منصوبے تیار کئے جائيں اور مطلوب افراد کا تعاقب کیا جاسکے۔
جہاں تک دوسری سمت کا تعلق ہے، ذرائع کے مطابق اس کی نمائندگی موجودہ بحران کے اثرات پر بارزانی کے بیانات کو پڑھنے میں کی گئی ہے جو الصدر تحریک کے رہنما مقتٰدی الصدر کی سیاسی عمل سے دستبرداری کے بعد ہوا۔ ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "بارزانی کے بیانات کا تعلق بغداد اور اربیل کے درمیان معلق فائلوں سے لگتا ہے (...) لیکن درحقیقت اس میں رابطہ کاری کے فریم ورک کی قوتوں کے لیے سیاسی پیغامات شامل ہیں جو الصدر کے انخلاء اور اتحاد کے خاتمے کے بعد اگلی حکومت بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ جس میں "وطن کی حفاظت (Save the Homeland) اتحاد شامل تھا، جس میں الصدر تحریک کے رہنما، مسعود بارزانی کی قیادت میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی"، اور محمد الحلبوسی کی قیادت میں "خود مختاری اتحاد" شامل تھا۔"(...)
پير -21 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 20 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15910)