سعودی عرب اور مصر اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے گامزن ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3715556/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%D8%AC%DA%A9-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%D9%86%D8%B1%D8%B4%D9%BE-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%DA%AF%D8%A7%D9%85%D8%B2%D9%86-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سعودی عرب اور مصر اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے گامزن ہیں
شہزادہ محمد بن سلمان کو قاہرہ ہوائی اڈے پر پہنچنے اور صدر عبد الفتاح السیسی کو ان کا استقبال کرنے میں سب سے آگے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
جدہ - قاہرہ: «الشرق الاوسط»
TT
TT
سعودی عرب اور مصر اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے گامزن ہیں
شہزادہ محمد بن سلمان کو قاہرہ ہوائی اڈے پر پہنچنے اور صدر عبد الفتاح السیسی کو ان کا استقبال کرنے میں سب سے آگے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز مصر کے علاوہ اردن اور ترکی کے دورے کے آغاز پر کل شام قاہرہ پہنچے ہیں اور قاہرہ ایئرپورٹ پر صدر عبد الفتاح السیسی سعودی ولی عہد کے استقبال کرنے میں سب سے آگے نظر آئے ہیں۔
مصری ایوان صدر کے ترجمان سفیر بسام راضی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورے میں مصری صدر کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں دونوں برادر ممالک کے درمیان مجموعی تعلقات اور انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امور کے سلسلہ میں گفتگو بھی شامل ہے اور یہ اقدام قاہرہ اور ریاض کے درمیان تاریخی اور گہری اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر ہوا ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں، دونوں برادر قوموں اور عرب اور اسلامی اقوام کے مفاد کے لیے ایک متفقہ وژن کے ساتھ سلامتی، استحکام، ترقی اور امن کا حصول ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان اپنے دوسرے وطن مصر میں ایک عزیز مہمان ہیں۔(۔۔۔)
ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%D9%89-%D8%B9%D8%B1%D8%A8/4843861-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%D8%B4-%D9%86%DB%92-7-%D8%A7%D8%B1%D8%A8-%DA%88%D8%A7%D9%84%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B1%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D9%84%DB%8C%DB%92
ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔
نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)