کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہ

کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہو‏ئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے  (رائٹرز)
کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہو‏ئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہ

کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہو‏ئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے  (رائٹرز)
کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہو‏ئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس اور نیٹو کے درمیان کشیدگی کے لیے ایک نیا محاذ کھلنے کے آثار کل اس وقت سامنے آئے جب لتھوانیا نے روس سے بالٹک سمندری انکلیو کالنین گراڈ تک سامان کی نقل وحرکت پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور روس نے اس محاصرہ کا جواب سخت تدبیرات سے دینے کا اشارہ کیا ہے جبکہ روسی سرزمین کی حفاظت کے لئے فوجی طاقت کا استعمال کرنے کی اپیلیں بھی ہونے لگی ہیں۔

الگ تھلگ روسی علاقے میں سامان کی منتقلی کو روکنے کے لتھوانیائی اقدام نے ماسکو میں ایک زبردست شور مچا دیا ہے کیونکہ کرملین نے اس فیصلے کو بحیرہ بالٹک کے کنارے پر محاصرہ اور بے مثال قدم قرار دیا ہےجس میں تمام قوانین کی خلاف ورزی ہے" کے طور پر بیان کیا اور یہ پیش رفت مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقہ میں روسی افواج کی طرف سے ہونے والی پیش قدمی اور دریائے سیورسکی ڈونیٹ کے مغربی کنارے پر واقع قصبے توشکیوکا پر ہونے والے قبضے کے ساتھ ہوئی ہے۔(۔۔۔)

منگل  22  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 21    جون   2022ء شمارہ نمبر[15911]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]