کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3716076/%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%AF%D8%B1%D8%A7%DA%88-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D8%B1%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DA%BE%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%AE%D8%AF%D8%B4%DB%81
کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہ
کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہوئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس اور نیٹو کے درمیان کشیدگی کے لیے ایک نیا محاذ کھلنے کے آثار کل اس وقت سامنے آئے جب لتھوانیا نے روس سے بالٹک سمندری انکلیو کالنین گراڈ تک سامان کی نقل وحرکت پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور روس نے اس محاصرہ کا جواب سخت تدبیرات سے دینے کا اشارہ کیا ہے جبکہ روسی سرزمین کی حفاظت کے لئے فوجی طاقت کا استعمال کرنے کی اپیلیں بھی ہونے لگی ہیں۔
الگ تھلگ روسی علاقے میں سامان کی منتقلی کو روکنے کے لتھوانیائی اقدام نے ماسکو میں ایک زبردست شور مچا دیا ہے کیونکہ کرملین نے اس فیصلے کو بحیرہ بالٹک کے کنارے پر محاصرہ اور بے مثال قدم قرار دیا ہےجس میں تمام قوانین کی خلاف ورزی ہے" کے طور پر بیان کیا اور یہ پیش رفت مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقہ میں روسی افواج کی طرف سے ہونے والی پیش قدمی اور دریائے سیورسکی ڈونیٹ کے مغربی کنارے پر واقع قصبے توشکیوکا پر ہونے والے قبضے کے ساتھ ہوئی ہے۔(۔۔۔)
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4782491-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D8%A2%D8%AC-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%AF%D9%85%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔
"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"
جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]