کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3716076/%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%AF%D8%B1%D8%A7%DA%88-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D8%B1%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DA%BE%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%AE%D8%AF%D8%B4%DB%81
کالنین گراڈ کے محاصرہ کی وجہ سے یورپ میں دوسرے محاذ کے کھلنے کا پیدا ہوا خدشہ
کل "خارکیو ویٹرنری اکیڈمی" تال پر ہوئی بمباری سے تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس اور نیٹو کے درمیان کشیدگی کے لیے ایک نیا محاذ کھلنے کے آثار کل اس وقت سامنے آئے جب لتھوانیا نے روس سے بالٹک سمندری انکلیو کالنین گراڈ تک سامان کی نقل وحرکت پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور روس نے اس محاصرہ کا جواب سخت تدبیرات سے دینے کا اشارہ کیا ہے جبکہ روسی سرزمین کی حفاظت کے لئے فوجی طاقت کا استعمال کرنے کی اپیلیں بھی ہونے لگی ہیں۔
الگ تھلگ روسی علاقے میں سامان کی منتقلی کو روکنے کے لتھوانیائی اقدام نے ماسکو میں ایک زبردست شور مچا دیا ہے کیونکہ کرملین نے اس فیصلے کو بحیرہ بالٹک کے کنارے پر محاصرہ اور بے مثال قدم قرار دیا ہےجس میں تمام قوانین کی خلاف ورزی ہے" کے طور پر بیان کیا اور یہ پیش رفت مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقہ میں روسی افواج کی طرف سے ہونے والی پیش قدمی اور دریائے سیورسکی ڈونیٹ کے مغربی کنارے پر واقع قصبے توشکیوکا پر ہونے والے قبضے کے ساتھ ہوئی ہے۔(۔۔۔)
امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4737341-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%82%D8%A8%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%86%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"
آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔
دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)
منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]