الصدر کے رجوع سے پہلے ہی ان کو ملی براہ راست ایک ایرانی دھمکی

14 جون کے دن بغداد کے مشرق میں صدری تحریک کے گڑھ الصدر شہر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
14 جون کے دن بغداد کے مشرق میں صدری تحریک کے گڑھ الصدر شہر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

الصدر کے رجوع سے پہلے ہی ان کو ملی براہ راست ایک ایرانی دھمکی

14 جون کے دن بغداد کے مشرق میں صدری تحریک کے گڑھ الصدر شہر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
14 جون کے دن بغداد کے مشرق میں صدری تحریک کے گڑھ الصدر شہر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
تہران کے قریبی عراقی اور لبنانی ذرائع نے "الشرق الصدر" کو بتایا ہے کہ صدر تحریک کے رہنما مقتدی الصدر کو تہران کی طرف سے براہ راست دھمکیاں لی ہیں تاکہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی قوتوں سے اتفاق کرنے پر مجبور ہو جائیں اور انہیں ذرائع نے اشارہ بھی کیا ہے کہ یہ پیغامات صدر بلاک کے نائبین کے ذریعہ پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے سے چند دن پہلے ملے ہیں۔

حزب اللہ عراقی فائل کو کس طرح سنبھالتی ہے اس کے بارے میں جاننے والے ایک قریبی لبنانی ذمہ دار نے الشرق الاوسط کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا ہے کہ الصدر نے ایرانی دباؤ کا جواب دیتے ہوئے پیچھے ہٹنے کو ترجیح دیا ہے اور خاص طور پر جب انہوں نے ایسے جملے سنے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم آپ کے سروں پر سب کچھ جلا کر رکھ دیں گے۔

اسی سلسلہ میں ایک اعلیٰ درجے کے کرد ذرائع نے بتایا ہے کہ الصدر نے کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین مسعود بارزانی کو ایرانی خطرے کے بیچ میں ڈال دیا ہے اور انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کی ہے کہ ہفتوں میں جو ہوگا یہ اس بات کا خطرناک اشارہ ہے۔

دوسری طرف "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کو حکومت کی تشکیل سے متعلق اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ "اسٹیٹ آف لا" اتحاد صدر کی منظوری حاصل کیے بغیر وزیر اعظم کے انتخاب میں آگے بڑھنے پر زور دے رہا ہے اور دوسری جماعتیں جیسے عمار الحکیم اور ہادی العامری، اور کسی حد تک قیس الخزعلی صدر سے مشورہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ مستقبل میں حکومت کو گرانے والی کسی بھی ناراض عوامی تحریک کے خلاف حکومت کے لیے ایک قسم کی حفاظت  حاصل ہو جائے اور یہی بات الحکیم کی قیادت میں "حکمت تحریک" کے ایک رہنما کہہ رہے ہیں۔(۔۔۔)

منگل  22  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 21    جون   2022ء شمارہ نمبر[15911]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]