اسرائیل میں ایک ڈرامائی ترقی نے سیاسی بحران کو کیا ختم https://urdu.aawsat.com/home/article/3716446/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%88%D8%B1%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%AA%D9%85
اسرائیل میں ایک ڈرامائی ترقی نے سیاسی بحران کو کیا ختم
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ (بائیں) کو کل کنیسٹ میں یائر لاپڈ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
ایک حیران کن ڈرامائی اقدام کے طور پر اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور ان کے ساتھی متبادل وزیر اعظم اور وزیر خارجہ یائر لاپڈ نے انتخابات کو جلد کرانے اور 3-4 ماہ بعد ان کے انعقاد کے لیے ایک بل پیش کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے اور جب تک نتائج سامنے نہیں آتے اور نئی حکومت قائم نہیں ہوتی لاپڈ نگران حکومت کے سربراہ بنیں گے اور وہ اسی حیثیت میں امریکی صدر جو بائیڈن کا استقبال کریں گے بشرطیکہ باقی شراکت دار ان کے ساتھ اتحاد میں رہیں۔
بینیٹ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے بڑی سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور انتظامی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں سب سے اہم خود غرضی سے دوری ہے اور ہم نے یہ یقین بحال کیا ہے کہ ایک ایسی قیادت ہے جو عوام کے لیے کام کرتی ہے اور وہ اپنے صدر کے لیے کام نہیں کرتی ہے اور ہم ایران کے ساتھ برے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہوئے ہیں لیکن ہم نے (حماس) کے لیے ڈالر کے تھیلے کو روک دیا ہے اور ہم نے واشنگٹن کے ساتھ اچھے تعلقات بحال کیے' ہیں اور انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ انہوں نے حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر ممکن کوشش کی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اسرائیلی قانون کے اطلاق کو آباد کاروں تک بڑھانے میں ناکامی کی وجہ سے مجھے انتخابات کے لیے لوگوں کے پاس آنا پڑا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]