آبنائے ہرمز میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہوئی کشمکش

پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

آبنائے ہرمز میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہوئی کشمکش

پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی بحریہ نے کل اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پانچویں بحری بیڑے کے جنگی جہاز اسٹریٹجک آبنائے ہرمز میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سپیڈ بوٹس کے ساتھ کشیدہ تصادم میں داخل ہوئے ہیں جسے دونوں ممالک کے درمیان تازہ ترین ایک بحری کشمکش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے کہا ہے کہ "یو ایس ایس سیرکو" اور "یو ایس این ایس چوکٹاؤن کاؤنٹی" نے 3 ایرانی جھنڈے والی کشتیوں کو غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں قریب آنے سے روکنے کے لیے انتباہی گولیاں چلائیں ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ایک کشتی تو بڑی تیزی کے ساتھ خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی اور اس وقت تک اپنا راستہ نہیں بدلا جب تک کہ امریکی گشتی جہاز نے قابل سماعت انتباہی سگنل جاری کیا اور پھر ایک اور انتباہی لائٹ سگنل بھی جاری کیا اور یاد رہے کہ یہ واقعہ ایک گھنٹے تک جاری رہا اور بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک مختصر ویڈیو کلپ میں اس تصادم کو دکھایا گیا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  23  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 22    جون   2022ء شمارہ نمبر[15912]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]