آبنائے ہرمز میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہوئی کشمکشhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3717956/%D8%A2%D8%A8%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%92-%DB%81%D8%B1%D9%85%D8%B2-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%D9%85%DA%A9%D8%B4
آبنائے ہرمز میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہوئی کشمکش
پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
آبنائے ہرمز میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہوئی کشمکش
پرسو روز امریکی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصویر میں "پاسدران انقلاب" کی کشتیوں کو آبنائے ہرمز میں "سیروکو" نامی بحری جہاز کے قریب آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی بحریہ نے کل اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پانچویں بحری بیڑے کے جنگی جہاز اسٹریٹجک آبنائے ہرمز میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سپیڈ بوٹس کے ساتھ کشیدہ تصادم میں داخل ہوئے ہیں جسے دونوں ممالک کے درمیان تازہ ترین ایک بحری کشمکش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے کہا ہے کہ "یو ایس ایس سیرکو" اور "یو ایس این ایس چوکٹاؤن کاؤنٹی" نے 3 ایرانی جھنڈے والی کشتیوں کو غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں قریب آنے سے روکنے کے لیے انتباہی گولیاں چلائیں ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ایک کشتی تو بڑی تیزی کے ساتھ خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی اور اس وقت تک اپنا راستہ نہیں بدلا جب تک کہ امریکی گشتی جہاز نے قابل سماعت انتباہی سگنل جاری کیا اور پھر ایک اور انتباہی لائٹ سگنل بھی جاری کیا اور یاد رہے کہ یہ واقعہ ایک گھنٹے تک جاری رہا اور بحریہ کی طرف سے جاری کردہ ایک مختصر ویڈیو کلپ میں اس تصادم کو دکھایا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]