"کورونا" ایشیا میں ہوا زوال پذیر اور یورپ میں دوبارہ عروج پر ہے

گزشتہ روز حج پر روانگی سے قبل رفح میں ایک فلسطینی کو کورونا ویکسین لگواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز حج پر روانگی سے قبل رفح میں ایک فلسطینی کو کورونا ویکسین لگواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

"کورونا" ایشیا میں ہوا زوال پذیر اور یورپ میں دوبارہ عروج پر ہے

گزشتہ روز حج پر روانگی سے قبل رفح میں ایک فلسطینی کو کورونا ویکسین لگواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز حج پر روانگی سے قبل رفح میں ایک فلسطینی کو کورونا ویکسین لگواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یورپی ممالک اور اسرائیل میں کورونا وائرس کے انفیکشن میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے جبکہ ایشیائی ممالک جیسے چین اور دونوں کوریا میں کمی آئی ہے۔

فرانس اور جرمنی میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں دسیوں ہزار انفیکشن کی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے حالانکہ ہلاکتوں کی تعداد اب بھی وبائی امراض کے پہلے دنوں کی شرح سے کم ہے اور جرمنی میں 120 ہزار سے زیادہ اور فرانس میں 100 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اسپین، اٹلی اور یونان میں دیگر بڑی تعداد کا اعلان کیا گیا ہے اور یاد رہے کہ یہ صورتحال گزشتہ ہفتے شروع ہوا ہے اور اب تک جاری ہے اور اسی طرح اعداد وشمار کے ذریعہ آسٹریلیا اور اسرائیل میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ دکھایا گیا ہے۔

گزشتہ روز تل ابیب میں شائع ہونے والے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 10,700 نئی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے جس میں گزشتہ روز کے مقابلے میں تقریباً 500 کا اضافہ ہوا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  23  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 22    جون   2022ء شمارہ نمبر[15912]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]