ریاض اور انقرہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تعاون کے پل استوار کرنے کے لئے تیار ہیں

ترک صدر کو کل انقرہ میں صدارتی محل میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترک صدر کو کل انقرہ میں صدارتی محل میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ریاض اور انقرہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تعاون کے پل استوار کرنے کے لئے تیار ہیں

ترک صدر کو کل انقرہ میں صدارتی محل میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترک صدر کو کل انقرہ میں صدارتی محل میں سعودی ولی عہد کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ روز ترکی کا دورہ کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی دورے کا اختتام کیا ہے جس میں مصر اور اردن بھی شامل ہے اور اس دورہ کے دوران انہوں نے ان ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے جس میں اسٹریٹجک، اقتصادی اور ترقیاتی فائلوں پر بحث کرنے کے علاوہ تعلقات کو فروغ دینے اور خطے میں سلامتی اور استحکام کو بڑھانے سے متعلق بات چیت بھی شامل ہے۔

ولی عہد کا کل ترکی کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور تعاون کے پل استوار کرنے کے تناظر میں ہوا ہے اور شہزادہ محمد بن سلمان نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے باضابطہ بات چیت کی ہے جس کے دوران انہوں نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی طرف سے مبارکبادی اور شکریہ تحسین پیش کیا ہے جبکہ ترک صدر نے بھی خادم حرمین شریفین کو مبارکبادی اور تشکرانہ کلمات پیش کئے ہیں۔

دورے کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے سیاسی، اقتصادی، فوجی، سیکورٹی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے عزم کیا ہے اور اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور دونوں فریقوں نے انٹرا ٹریڈ کو ترقی دینے اور متنوع بنانے، تجارتی تبادلے کو آسان بنانے، کسی بھی مشکلات پر قابو پانے اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کے لیے دونوں ممالک میں سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان رابطے کو تیز کرنے کے طریقوں ک بارے میں بھی گفتگو کی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  24  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 23    جون   2022ء شمارہ نمبر[15913]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]