کل بروز بدھ ’’ الصدر تحریک‘‘ کےرہنما مقتدیٰ الصدر نے ان ایرانی دھمکیوں سے متاثر ہونے کی تردید کی جن کا مقصد انہیں سیاسی عمل سے باہر کرنا اور پارلیمنٹ سے دستبرداری پر مجبور کرنا تھا۔ یہ تردید اس دن سامنے آئی جب الصدریہ بلاک کے (73 ممبران پارلیمنٹ) اراکین نے باضابطہ طور پر پارلیمنٹ کو چھوڑ دیا۔
حالیہ دنوں میں پریس رپورٹس میں الصدر کو تہران کی طرف سے "براہ راست دھمکیاں" موصول ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا، جو کہ پارلیمنٹ سے ان کےممبران کے انخلا سے پہلے تھا، تاکہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" قوتوں سے اتفاق کرنے پر مجبور ہو جائیں۔
الصدر نے ایک بیان میں کہا: "میں یہ پہلی بار کہوں گا: اس بار اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی شیعہ جماعت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا، اور جو افواہیں ہیں کہ ہمارے انخلاء کی وجہ ایرانی دھمکی ہے۔ جھوٹ اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔"
لیکن الصدر نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ "کچھ لوگ جنہیں (ایرانی ہاتھ) کا نام دیا جاتا ہے وہ عراقی عدلیہ کے خلاف سیاسی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں اور اسے اپنے حق میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی طرح یہ دیگر سیاسی بلاکوں ، چاہے وہ آزاد ہوں یا غیر شیعہ بلاکس ، ان کے خلاف بھی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ،خاص طور پر کہ جب کل کا اجلاس قریب ہے۔ (آج بروز جمعرات) طے شدہ ہنگامی پارلیمانی اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جس کا مقصد الصدریہ ممبران کی جگہ آنے والے ممبران سےقانونی حلف لینا ہے، جس سے شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی قوتوں کے لیے سب سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ کے بلاک کا اعلان کرنے اورخود کو حکومت بنانے کے لیے اہل ہونے کی راہ ہموار کرے گا ۔(...)
جمعرات -24 ذوالقعدہ 1443 ہجری – 23 جون 2022ء شمارہ نمبر [ 15913]