یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں

واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
TT

یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں

واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
امریکہ اور اقوام متحدہ یمنی جنگ بندی کے عناصر کو مکمل کرنے کی اہمیت اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیے رہے ہیں اور بحران کی فائل میں ہونے والی پیش رفت بے مثال ہے اور یہ ساری باتیں اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ اور امریکی سفیر ٹم لینڈرکنگ نے یمن انٹرنیشنل فورم کے موقع پر اسٹاک ہولم میں الشرق الاوسط کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے دو انٹرویوز کے دوران کہا ہے۔

گرندبرگ یمنی جنگ بندی میں رعایتوں کے معاملے کا مطالعہ کر رہے ہیں جو اس کے دو فریقوں (یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا) سے متعلق نہیں ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس حقیقت کے علاوہ کہ یہ جنگ بندی عارضی ہے یہ یمن کے لوگوں کے لیے ہے نہ کہ فریقین کے لیے؛ لہذا جب ایک فریق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے تو یہ دوسرے کے لئے رعایت نہیں ہے بلکہ یہ یمن کے لوگوں کے لیے رعایت ہے اور میرے خیال میں دونوں فریق اس کی قدر کرتے اور سمجھتے ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات  24  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 23    جون   2022ء شمارہ نمبر[15913]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]