یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3720271/%DB%8C%D9%85%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D9%BE%D8%B1%D8%B9%D8%B2%D9%85-%DB%81%DB%8C%DA%BA
یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
اسٹاک ہولم: بدر القحطانی
TT
TT
یمن میں جنگ بندی مکمل کرنے کے سلسلہ میں امریکہ اور اقوام متحدہ پرعزم ہیں
واشنگٹن میں امریکی اور اقوام متحدہ کے ایلچی کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
امریکہ اور اقوام متحدہ یمنی جنگ بندی کے عناصر کو مکمل کرنے کی اہمیت اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیے رہے ہیں اور بحران کی فائل میں ہونے والی پیش رفت بے مثال ہے اور یہ ساری باتیں اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ اور امریکی سفیر ٹم لینڈرکنگ نے یمن انٹرنیشنل فورم کے موقع پر اسٹاک ہولم میں الشرق الاوسط کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے دو انٹرویوز کے دوران کہا ہے۔
گرندبرگ یمنی جنگ بندی میں رعایتوں کے معاملے کا مطالعہ کر رہے ہیں جو اس کے دو فریقوں (یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا) سے متعلق نہیں ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس حقیقت کے علاوہ کہ یہ جنگ بندی عارضی ہے یہ یمن کے لوگوں کے لیے ہے نہ کہ فریقین کے لیے؛ لہذا جب ایک فریق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے تو یہ دوسرے کے لئے رعایت نہیں ہے بلکہ یہ یمن کے لوگوں کے لیے رعایت ہے اور میرے خیال میں دونوں فریق اس کی قدر کرتے اور سمجھتے ہیں۔(۔۔۔)
ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4768981-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D9%84%DB%8C%D9%86-%D8%A8%DB%92-%DA%AF%DA%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%D8%B1%D9%81%D8%AD-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86-%DA%86%DA%A9%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81
ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"
جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]