افغانستان میں زلزلےسے کم سے کم 1000 افراد جاں بحق

لوگ قبر کے بعد قبر کھود رہے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

زلزلے میں زخمی ہونے والا ایک لڑکا ہسپتال میں زیر علاج ہے (ا ف ب)
زلزلے میں زخمی ہونے والا ایک لڑکا ہسپتال میں زیر علاج ہے (ا ف ب)
TT

افغانستان میں زلزلےسے کم سے کم 1000 افراد جاں بحق

زلزلے میں زخمی ہونے والا ایک لڑکا ہسپتال میں زیر علاج ہے (ا ف ب)
زلزلے میں زخمی ہونے والا ایک لڑکا ہسپتال میں زیر علاج ہے (ا ف ب)

منگل اور بدھ کی درمیانی رات جنوب مشرقی افغانستان کے ایک دور افتادہ سرحدی علاقے میں آنے والے طاقتور زلزلے میں کم سے کم ایک ہزار افراد جان بحق اور 1500 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، جیسا کہ حکام نے کہا ہے جبکہ انہیں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
 خبر رساں ادارے روئٹرز نے وزارت داخلہ کے ایک اہلکار صلاح الدین ایوبی کے بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ امدادی کوششوں کے ضمن میں ہیلی کاپٹر زخمیوں تک پہنچنے اور طبی سامان اور خوراک پہنچانے میں آسانی فراہم کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ "ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کچھ دیہات پہاڑوں میں دور دراز علاقوں میں واقع ہیں اور تفصیلات جمع کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔"
دریں اثنا، پکتیکا صوبے میں میڈیا اور ثقافت کے سربراہ محمد امین حذیفہ نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کوبھیجے گئے ایک پیغام میں کہا: "ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی ہے اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے... لوگ قبر کے بعد قبر کھود رہے ہیں۔" دریں اثنا، پکتیکا صوبے میں میڈیا اور ثقافت کے سربراہ، محمد امین حذیفہ نے ایجنسی فرانس پریس کے ذریعے بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا: "ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے، اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے... لوگ قبر کے بعد قبر کھود رہے ہیں۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ پکتیکا میں تقریباً 1500 افراد زخمی ہوئےہیں جو کہ افغانستان میں دو دہائیوں سے زائد عرصے میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز زلزلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارش بھی ہو رہی ہے۔ تمام گھر تباہ ہو چکے ہیں ، نہ خیمے ہیں اور نہ کھانے پینے کی چیزیں۔ لوگ اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں... ہمیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔"(...)

جمعرات -24  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 23  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15913]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]