حوثی باغیوں نے کراسنگ کھولنے کی اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کر دی

تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
TT

حوثی باغیوں نے کراسنگ کھولنے کی اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کر دی

تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)
تعز شہر کی ایک عمومی تصویر، جس میں جنگ کے اثرات اور حوثیوں کی طرف سے شہر پر مسلط کردہ محاصرے کو دکھایا گیا ہے (رائٹرز)

ایک باخبر ذریعہ نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ کی طرف سے تعز اور باقی علاقوں کو کراسنگ کھولنے کے بارے میں تجویز کو حوثیوں کی جانب سے مسترد کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ایسی صورتحال میں مبصرین کا خیال ہے کہ یمن میں موجودہ جنگ بندی پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ حوثی باغی گروپ نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کی گورنریٹ تعز اور دیگر علاقوں میں کراسنگ کھولنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور اس کا ردعمل منفی تھا۔
اسی ذریعہ کے مطابق قانونی حکومتی ٹیم کو بدھ کی شام دیر سے اقوام متحدہ کے ایلچی کی طرف سے جواب موصول ہوا، جس میں انہوں نے حوثی گروپ کے تعز اور دیگر علاقوں کی کراسنگ کھولنے کے ردعمل سے انہیں آگاہ کیا۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]