افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ
TT

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

کل جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے سخت کوششیں کیں، جبکہ اس زلزلہ میں جنوب مشرقی افغانستان میں کم از کم 1,000 افراد جان بحق ہوگئے ہیں، لیکن وسائل کی کمی، پہاڑی علاقے اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
زلزلہ؛ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.9 تھی، بدھ کی صبح پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع ایک غریب اور دشوار گزار دیہی علاقے میں پیش آیا۔
افغانستان میں یہ نیا سانحہ، جو پہلے ہی معاشی اور انسانی بحران کا شکار ہے، اگست کے وسط سے ملک میں برسراقتدار تحریک "طالبان" کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس زلزلہ میں دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران افغانستان میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]