افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ
TT

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

کل جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے سخت کوششیں کیں، جبکہ اس زلزلہ میں جنوب مشرقی افغانستان میں کم از کم 1,000 افراد جان بحق ہوگئے ہیں، لیکن وسائل کی کمی، پہاڑی علاقے اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
زلزلہ؛ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.9 تھی، بدھ کی صبح پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع ایک غریب اور دشوار گزار دیہی علاقے میں پیش آیا۔
افغانستان میں یہ نیا سانحہ، جو پہلے ہی معاشی اور انسانی بحران کا شکار ہے، اگست کے وسط سے ملک میں برسراقتدار تحریک "طالبان" کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس زلزلہ میں دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران افغانستان میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]