دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین اور مالدووا کی رکنیت سے روس کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ یورپی یونین کوئی فوجی اتحاد نہیں ہے اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن اس معاملے کے مخالف نہیں ہیں لیکن انہوں نے الزام لگایا ہے کہ یورپی یونین اور نیٹو روس کے خلاف جنگ کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے آذربائیجان کے دورے کے دوران کہا ہے کہ ہٹلر نے اپنے بینر تلے سوویت یونین کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لیے یورپ کے ایک بڑے حصے کو متحد کیا تھا اور آج یوروپی یونین اور نیٹو روس کے خلاف جنگ لڑنے اور بڑی حد تک لڑنے کے لئے ایک ایسا ہی عصری اتحاد بنانے جا رہے ہیں۔
زمینی طور پر سیویروڈونٹسک شہر کا کنٹرول پورے ڈونباس کے علاقے پر قبضہ کرنے کے روسی منصوبے میں ایک ضروری سٹیشن ہے جس کا ایک حصہ 2014 سے ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ہے اور اس لوگانسک کے گورنر سرگئی گائیڈائی نے جہاں سیویروڈونٹسک واقع ہے کہا ہے کہ شہر کا 90 فیصد بنیادی انفراسٹرکچر ہے تباہ ہو چکا ہے اور 80 فیصد مکانات کو مسمار کر دیا جانا چاہئے، لہذا یوکرین کی مسلح افواج کو انخلاء پر مجبور ہونا پڑے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ایسا کرنے کے احکامات موصول ہو چکے ہیں۔(۔۔۔)
ہفتہ 26 ذی القعدہ 1443 ہجری - 25 جون 2022ء شمارہ نمبر[15915]