گوٹیرس: دنیا کو ایک غیر معمولی قحط کے خطرے کا سامنا ہے

امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

گوٹیرس: دنیا کو ایک غیر معمولی قحط کے خطرے کا سامنا ہے

امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ کل برلن میں دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز برلن میں منعقدہ ایک کانفرنس میں جس میں تقریباً 45 ممالک، انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور "جی7" کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے اون لائن اپنی تقریر میں عالمی قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

گوٹیرس نے مزید کہا ہے کہ ہمیں قحط کے ایک بے مثال بحران کا سامنا ہے اور یوکرین میں جنگ نے ان مسائل میں اضافہ کر دیا ہے جو برسوں سے ہم جھیل رہے تھے  جیسے کہ موسمیاتی خلل، (کووڈ-19) وبائی بیماری اور صحت یاب ہونے کے سلسلہ میں اہم رکاوٹ اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ 21ویں صدی میں عالمی سطح پر قحط کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ روس اور یوکرین کے ساتھ اناج کی گزر گاہ کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ جاری مذاکرات سے نہ صرف خشکی کے راستے بلکہ بحیرہ اسود کے ذریعے بھی اناج کی برآمد کی اجازت ہو گی تاہم انہوں نے مزید تفاصیل بتانے سے انکار کیا ہے اور گوٹیرس نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا کو خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 26  ذی القعدہ  1443 ہجری  - 25    جون   2022ء شمارہ نمبر[15915]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]